آنکھوں کو اپنی دیکھ کے مخمور ہوگیا

پاس وفا بتاں سے زبس دور ہوگیا
فریاد کرتے کرتے میں رنجور ہوگیا
جب آئینے سے اس نے منھ اپنا پھرا لیا
آئینہ جیسے دیدہء بےنور ہوگیا
پیران مو سپید سے گرمی نہ ڈھونڈیئے
یعنی ہوا جو پیر سو کافور ہوگیا
اول تو تھا ہی اس کے تئیں اک غرور حسن
دیکھ آئینے کو اور بھی مغرور ہوگیا
ساقی خبر لے جلد کہ کل آئینے میں شوخ
آنکھوں کو اپنی دیکھ کے مخمور ہوگیا
تجھ کو بھی کتنا دعوی طاقت تھا مصحفی
بس تو ,تو ایک ہی زخم میں سب چور ہوگیا
استاد آتش ,غلام ہمدانی مصحفی

Comments