آج نہ جانے کس نے آکر دستک دی ہے

آج نہ جانے کس نے آکر دستک دی ہے
آج پرانے البم کی مٹی جھاڑی ہے

پاس تو سبزی والا ٹھیلا آیا تھا ناں
اس لڑکی نے دور سے ہی کیوں سبزی لی ہے؟

ہوش سے عاری ہو جانا بھی اک نعمت ہے
پیار کی حرکت میں نے پاگل پن میں کی ہے

یار یہ دنیا اس کا عکس ہوئی جاتی ہے
اور سنا ہے، اس کے گھر خوشخبری بھی ہے

چاند کو شعروں میں رہنے کی عادت ہے اور
میری نظر میں اب وہ سامنے کی کھڑکی ہے

مجھ سے امیدیں رکھنے والو، یہ سن لو
میری ہر کوشش کا محور، وہ لڑکی ہے

شہر کے رستے یاد نہیں ہوتے، اور مجھ میں
پنڈ کی گلیاں، اور حویلی آن بسی ہے

اس کے پاس تو میری چاہت کی دولت ہے
میرے پاس تو اس کی یاد ہی کل پونجی ہے

راز بتاؤں باقی، عشق بڑا مشکل ہے
اور اسی میں میری ساری عمر کٹی ہے

وجاہت باقی

Comments