دوست کیا خوب وفاؤں کا صلہ دیتے ہیں

دوست کیا خوب وفاؤں کا صلہ دیتے ہیں

ہر نئے موڑ پر ایک زخم نیا دیتے ہیں

تم سے تو خیر گھڑی بھر کی ملاقات رہی

لوگ صدیوں کی رفاقت کو بھلا دیتے ہیں

کیسے ممکن ہے کہ دھواں بھی نہ ہو اور دل بھی جلے

چوٹ پڑتی ہے تو پتھر بھی صدا دیتے ہیں

کون ہوتا ہے مصیبت میں کسی کا اے دوست

آگ لگتی ہے تو پتے بھی ہوا دیتے ہیں

جن کو ہوتا ہے بہت دل کو بھروسہ تابش

وقت پڑنے پہ وہی لوگ دغا دیتے ہیں

تابش دہلوی

Comments