وصل کے بعد کی تنہائی بھی اک دنیا ہے

وصل کے بعد کی تنہائی بھی اِک دنیا ہے
لوگ آغاز کو دے دیتے ہیں انجام کا نام
شب نہ کٹتی تو نئی آگ نہ جلتی دل میں
صبح کی ساری شرارت ہے مگر شام کا نام
دل کی چیخوں میں سُنائی نہیں دیتا کچھ بھی
شبِ خاموش ھے شاید اِسی کہرام کا نام
کتنے معصوم ھیں انساں،کہ بہل جاتے ہیں
اپنی کوتاھی کو دے کر غم و آلام کا نام
ایک لمحے کو رُکا ھوُں تو اُفق پھیل گیا
اب تو مر کر بھی نہ لوُں گا کبھی آرام کا نام
یہ فقط میرا تخلص ھی نھیں ہے کہ ندیم
میرا کردار کا کردار ھے،اور نام کا نام
"احمد ندیم قاسمی"

Comments