دل کو محروم فغاں رکھیو مت

دل کو محرومِ فغاں رکھیو مت
اپنے سینے میں دھواں رکھیو مت

موجۂ آبِ رواں کہتی ہے
مجھ پہ بنیادِ مکاں رکھیو مت

سخت ہے معرکۂ جنگ و جدل
ہاتھ سے تیر و کماں رکھیو مت

آگ سے کھیلنے والے ہیں بہت
ان کتابوں کو یہاں رکھیو مت

معبدِ زیست میں سنّاٹا ہے
اس کو محرومِ اذاں رکھیو مت

ثروت حسین

Comments