ہم کبھی عشق کو وحشت نہیں بننے دیتے

ہم کبھی عشق کو وحشت نہیں بننے دیتے
دل کی تہزیب کو تہمت نہیں بننے دیتے
لب ہی لب ہے تُو کبھی اور کبھی چشم ہی چشم
نقش تیرے، تری صورت نہیں بننے دیتے
یہ ستارے جو چمکتے ہیں پسِ ابرِ سیہ
تیرے غم کو مری عادت نہیں بننے دیتے
تُو کبھی رات کبھی دن کبھی ظلمت کبھی نُور
تیرے جلوے تجھے وحدت نہیں بننے دیتے
وہ محبت کا تعلق ہو کہ نفرت کا ندیم
رابطے، زیست کو خلوت نہیں بننے دیتے
"احمد ندیم قاسمی"

Comments