جو تو گیا تھا تو تیرا خیال رہ جاتا

جو تو گیا تھا تو تیرا خیال رہ جاتا
ہمارا کوئی تو پُرسانِ حال رہ جاتا

بُرا تھا یا وہ بھلا، لمحۂ محبت تھا
وہیں پہ سلسلہ ماہ و سال رہ جاتا

بچھڑتے وقت ڈھلکتا نہ گر اُن آنکھو ں سے
اُس ایک اشک کا کیا کیا ملال رہ جاتا

تمام آئینہ خانے کی لاج رہ جاتی
کوئی بھی عکس اگر بے مثال رہ جاتا

گر امتحانِ جنوں میں نہ کرتے قیس کی نقل
جمالؔ سب سے ضروری سوال رہ جاتا

جمالؔ احسانی​

Comments