سنتے ہیں عشق نام کے گزرنے ہیں اک بزرگ

سنتے ہیں عشق نام کے گزرنے ہیں اک بزرگ
ہم لوگ بھی فقیر اسی سلسلے کے ہیں

فراق گورکھپوری

Comments