ترے لب پہ ایک جو ہے وہ سوال معذرت ہے

ترے لب پہ ایک جو ہے, وہ سوال معذرت ہے
مجھے تجھ سے زندگی اب تو کمال معذرت ہے
یہ کمال معذرت ہے ،اے غزال معذرت ہے
کون اس طرح سے کاٹے مہ و سال معذرت ہے
یہ صدائیں تیری بے کل ، انہیں کون اب سنےگا
ہمیں عشق آئے تیرا جو خیال معذرت ہے
اک شام میں سفر ہو، یہاں روز اک صدی کا
کرے ہجر روز ہم کو جو نڈھال معذرت ہے
یہ تڑپنا اور سسکنا،یہ بلکنا اور بھٹکنا
ہے یہ زندگی دکھوں کا ہی تو جال معذرت ہے
تجھے زندگی میں ہم نےدل وجان سے ہے پوجا
کبھی پھر سے ہوں مراسم وہ بحال معذرت ہے
وہ جو ان کہی ،سنی تھی مرے دل نے یاد ہے سب
وہ جو عشق کا سفر تھا ،کیوں مللال معذرت ہے
رہے ایک ہی تصور ،رہے ایک ہی وہ پیکر
کبھی خواب کو پھر آئے جو زوال معذرت ہے
رکھے کون تجھ سے نسبت، کرے کون اب یہ خواہش
کہ نہ آیا راس شاہیں یہ وصال معذرت ہے

نجمہ شاہین کھوسہ

Comments