جب اسے عطر کی اک بالٹی سپلائی کی

جب اسے عطر کی اک بالٹی سپلائی کی
''اس نے' خوشبو' کی طرح میری پذیرائی کی''
فون اس شوخ کو چهپ چهپ کے کئے تهے لیکن
""کو بہ کو پهیل گئی بات شناسائی کی""
اس نے زنبور سے کھینچی جو غلط داڑھ مری
''روح تک آ گئی تاثیر مسیحائی کی''
جوتیاں پڑتے ہی کہتا ہے وہ باجی باجی
''بس یہی بات ہے اچھی مرے ہرجائی کی''
دن دہاڑے بھی تجھے دسیوں سجن آ کے ملیں
''تجھ پہ گزرے نہ قیامت شب تنہائی کی''
ڈاکٹر عزیز فیصل

Comments