جنوں ہی ایسا تھا دل سے جو سر میں آ گیا تھا

جنوں ہی ایسا تھا دل سے جو سر میں آ گیا تھا
میں راہ بھول کے تیرے نگر میں آ گیا تھا
مِلا نہ وقت کہ اپنی بھی کچھ خبر رکھتا
میں کچھ زیادہ ہی تیرے اثر میں آ گیا تھا
خوشی سے پائوں نہ ٹِکتے تھے پھر زمیں پہ مِرے
توُ اِس قدر جو اچانک ھی گھر میں آ گیا تھا
ملال اور کوئی تھا کہ تیری فرقت کا
کہ درد سارا ھی زخمِ ہنر میں آ گیا تھا
اسی لئے ترے نقشِ قدم نہ ہاتھ آئے
زمانہ سارا مِری رھگزر میں آ گیا تھا

"ھارون الرشید"

Comments