کیا لگے آنکھ کہ پھر دل میں سمایا کوئی

کیا لگے آنکھ کہ پھر دل میں سمایا کوئی
رات بھر پھرتا ہے اِس شہر میں سایہ کوئی
فکر یہ تھی کہ شبِ ہجر کٹے گی کیونکر
لُطف یہ ہے کہ ہمیں یاد نہ آیا کوئی
شوق یہ تھا کہ محبت میں جلیں گے چُپ چاپ
رنج یہ ہے کہ تماشا نہ دکھایا کوئی
شہر میں ہمدم دیرینہ بہت تھے ناصر
وقت پڑنے پہ میرے کام نہ آیا کوئی

"ناصر کاظمی"

Comments