یاد رکھ خود کو مٹائے گا تو چھا جائے گا

یاد رکھ ، خُود کو مِٹائے گا تو چھا جائے گا

عشق میں عجز مِلائے گا تو چھا جائے گا


اچھی آنکھوں کے پُجاری ھیں مرے شہر کے لوگ

 تُو مرے شہر میں آئے گا تو چھا جائے گا


دیدہٗ خُشک میں بے کار سلگتا ھوا غم 

رُوح میں ڈیرے لگائے گا تو چھا جائے گا


ھم قیامت بھی اُٹھائیں گے تو ھوگا نہیں کچھ

 تُو فقط آنکھ اُٹھائے گا تو چھا جائے گا 


پھُول تو پھُول ھیں ، وہ شخص اگر کانٹے بھی

اپنے بالوں میں سجائے گا تو چھا جائے گا 


یُوں تو ھر رنگ ھی سجتا ھے برابر تجھ پر

سُرخ پوشاک میں آئے گا تو چھا جائے گا 


پنکھڑی ھونٹ ، مدھر لہجہ اور آواز اُداس

یار ! تُو شعر سُنائے گا تو چھا جائے گا 


جس مصور کی نہیں بِکتی کوئی بھی تصویر

 تیری تصویر بنائے گا تو چھا جائے گا 


جبر والوں کی حکومت ھے فقط چند ہی روز

صبر میدان میں آئے گا تو چھا جائے گا 


ُُرحمان فارس


Comments