عہد وفا سے وصل کا لمحہ جدا کرو

عہد وفا سے وصل کا لمحہ جدا کرو
منزل سے گرد، گرد سے رستہ جدا کرو

میں تھا کہ اپنے آپ میں خالی سا ہو گیا
اس نے تو کہہ دیا مرا حصّہ جدا کرو

اس فکر  بیش و کم کو بھلا کر کبھی، مجھے
جتنی جدائی شرط ہے ، اتنا جدا کرو

شب زادگاں!تم اہل  نظر سے نہیں، سو تم
اپنا مدار ، اپنا مدینہ جدا کرو



اک نقش ہو نہ پائے ادھر سے ادھر مرا
جیسا تمہیں ملا تھا میں ، ویسا جدا کرو

شاہین عباس

Comments