محنت سے مرے ہاتھ پہ چھالے ہی رہے ہیں

محنت سے مرے ہاتھ پہ چھالے ہی رہے ہیں

قسمت میں مگر خشک نوالے ہی رہے ہیں

اِک آدھ مکاں روز یہاں جلتا رہا ہے

اس شہر کی گلیوں میں اجالے ہی رہے ہیں

مخلص کوئی ایسا ہے، نہ مفلس کوئی اتنا

ہر رنگ میں ہم سب سے نرالے ہی رہے ہیں

کیا بات ہے ہر دور میں کیوں تیرے کرم سے

محروم ترے چاہنے والے ہی رہے ہیں

ناز خیالوی

Comments