دل میں کہیں سراغِ نشاط و الم نہیں

دل میں کہیں سراغِ نشاط و الم نہیں
گو شور بھی بہت ہے خموشی بھی کم نہیں

جو اک سوال تھا مرے لب پر کہاں گیا
مجھ کو تر ے جواب نہ دینے کا غم نہیں

اپنائیت تو وہ کہ محبت بھی ہو نثار
بے گانگی تو یہ کہ مروّت بہم نہیں
میلے لگے ہوئے تھے اسی دل کے آس پاس
اب دور دور تک کوئی نقش قدم نہیں
احمد مشتاق

Comments