جنون عشق یہ احسان کر گیا ہے میاں

جنونِ عشق یہ احسان کر گیا ہے میاں

کہ مجھ کو صاحبِ عرفان کر گیا ہے میاں

وہ اپنا درد مجھے دان کر گیا ہے میاں

بڑا سخی، بڑا احسان کر گیا ہے میاں

کبھی کبھی تو سمجھ بھی نہیں سکا اس کو

کبھی کبھی تو وہ حیران کر گیا ہے میاں

کمالِ حسن سے، حسنِ کمال سے گاہے

وہ دل کی مشکلیں آسان کر گیا ہے میاں

چراغِ دل کی منڈیروں پہ پھر سے جل اٹھے

وہ پھر سے آنے کا پیمان کر گیا ہے میاں

بچھڑ گیا ہے تو مجھ کو ہوا ہے اندازہ

وہ مل کے کتنا پریشان کر گیا ہے میاں

وہ مل بھی جائے تو شاید نہ ہو سکے پورا

کسی کا ہجر جو نقصان کر گیا ہے میاں

وہ ایک اشک جو کانپا تھا میری پلکوں پر

شکستِ ضبط کا اعلان کر گیا ہے میاں

میں کیوں نہ اس بتِ کافر کا معتقد ٹھہروں

جو مجھ کو صاحبِ ایمان کر گیا ہے میاں

انا ہی آخری پونجی تھی نازؔ کی، جس کو

وہ نامِ عشق پہ قربان کر گیا ہے میاں
ناز خیالوی

Comments