دل یہ نادان تھا اس عشق کو ایماں سمجھا

دل یہ نادان تھا اس عشق کو ایماں سمجھا
شامِ غم کو بھی سدا ہائے شبستاں سمجھا
پاک لگتے ہیں مجھے اشک محبت والے
دل ترے اشک کو بھی قطرہِ  نیساں سمجھا
کب ترے بعد مرے ہونٹ ہنسی چکھتے ہیں
دل ترے بعد کہیں درد کا عنواں سمجھا
گھونسلہ ٹوٹ گیا آندھی کی زد میں آ کے
پھر کہیں جا کے پرندہ شبِ ہجراں سمجھا
لوگ کہتے ہی رہے عشق کو گہرا دریا
ایک دل ہی نے فقط  عشق کو آساں سمجھا
سانس سینے میں گھٹی جائےہے تنہائی میں
اک ذرا آ کے مجھے معنیِ زنداں سمجھا
بد گماں دل کی کوئی بات نہ کرنا مجھ سے
دل میں گرتے ہوئے اشکوں کو جو  مژگاں سمجھا
دلشاد نسیم

Comments