شناسا

شناسا
کل ترے شہر کا اک شخص ملا جو مجھ سے
باتوں باتوں میں ترا ذکر بھی ظالم نے کیا
نام کیا آیا ترا اس کے لبوں پر جاناں
جس طرح روح کسی جسم سے کھنچ کر آئے
یوں لگا موت کے ساۓ میرے سر پر آئے
پھر ترے پیار کی پازیب اچانک چھنکی
پھر مرا وہم دلاسوں کی حدوں سے نکلا
پھر مری آنکھ میں ساون کے کٹورے چھلکے
پھر مری جاں پہ قیامت کی گھڑی آ ٹھہری
پھر مرے دل نے عجب مانگی دعا مالک سے
آج کے بعد ترا ذکر کرے نہ کوئی
آج کے بعد ترا کوئ شناسا نہ ملے

ممتازگورمانی

Comments