پھر مت کہنا کہ بتایا نہیں کوئی سننے والا ہے کہ نہیں

پھر مت کہنا کہ بتایا نہیں ، کوئی سننے والا ہے کہ نہیں
جاتا ہوں ميں کوۓ ملامت کو  کوئی  روکنے والا ہے کہ نہیں



مرے باہر ائینہ خانے میں مرے سارے عکس سلامت ہیں
مرے اندر کیا کچھ ٹوٹ گیا ، کوئی دیکھنے والا ہے کہ نہیں

اسی رسم و رواج کے ریلے میں اسی کار  جہاں کے میلے میں
کھویا ہوا ہے اک شہزادہ کوئی ڈھونڈنے والا ہے کہ نہیں

ویسے تو میرے چہرے پر مرا سارا احوال ہے درج مگر
اک بات بتانا چاہتا ہوں کوئی پوچھنے والا ہے کہ نہیں

میں جس کے لۓ لایا تھا اسے وہ اوڑھنے سے انکاری ہے
ميں کھڑا ہوں چادر لۓ ہوۓ کوئی اوڑھنے والا ہے کہ نہیں

تم کیسے تھے اب کیا ہو تم ، تم کون تھے اور اب کیسے ہو
کیا حال تھا اب کیا حال ہوا کوئی سوچنے والا ہے کہ نہیں

میں کیسا بول رہا تھا ابھی کچھ دیر ہوۓ یہاں محفل میں
اب کیسا میں خاموش ہوا ، کوئی سننے والا ہے کہ نہیں

سلیم کوثر

Comments