دن ﮈھلا شام ہوئی چاند ستارے نکلے

دن ﮈھلا ، شام  ہوئی ، چاند  ستارے  نکلے
تم نے وعدہ تو کیا، گھر سے نہ پیارے ! نکلے

دوست جتنے تھے، وہ دشمن مرے سارے نکلے
دم  بھرا  میرا ،  طرفدار  تمہارے  نکلے

اور پھر اور ہیں ، اوروں کا  گلہ کیا  کرنا
ہم نے پرکھا جو تمہیں ، تم نہ ہمارے نکلے

غم  و  آلام  کے  ماروں کا  بہت  تھا  چرچا
وہ بھی کم بخت ، ترے عشق کے مارے نکلے

واۓ قسمت کہ نہ راس آئی محبت ہم کو
ہاۓ  تقدیر  کہ  وہ  بھی  نہ  ہمارے  نکلے

جیتے جی ہم نہ ہلے اپنے ٹھکانے سےنصیر!
ان  کے کوچے  سے جنازے ہی  ہمارے  نکلے

پیر سید نصیر الدین نصیرؔ جیلانی

Comments