وہ لاکھ کہے وحشتِ گرداب اجازت

وہ لاکھ کہے ، وحشتِ  گرداب  اجازت
ملتی نہیں تنکے کو تہہ آب اجازت
تم ہجر مری پشت پہ پھر لاد رہے ہو
کیا علم کہ اب دیں مرے اعصاب اجازت
اب کس کے بھروسے پہ میں سووں گی خداوند
آنکھوں سے اگر مانگتے ہیں خواب اجازت
یہ گردش اوقات مرے پاوں پڑی ہے
اے ہجرت دیرینہ و اسباب ، اجازت
اتنا ہی مرا کام تھا اس بزم جہاں میں
اچھا تو میں پھر چلتی ہوں احباب اجازت
فہرست ہے کاموں کی مگر اہم ہیں یہ تین
گھرداری ، مرا عشق ، مری جاب ، اجازت
کومل جوئیہ

Comments