عشق ہی کار مسلسل ہو گیا

عشق ہی کارِ مسلسل ہو گیا
زندگی کا مسئلہ حل ہو گیا

میرے آنسو میرے اندر ہی گرے
رونےسے جی اور بوجھل ہو گیا

آسماں پہلے نہیں تھا بے ستوں
لیکن اب دستِ دعا شل ہو گیا

گھومتا پھرتا ہے تنہا رات کو
سردیوں کا چاند پاگل ہو گیا​

عباس تابش

Comments