پہلے پکارتے تھے مجھے گالیوں کے ساتھ

پہلے پُکارتے تھے مُجھے گالیوں کے ساتھ
پھر تھک گئے، بُلانے لگے تالیوں کے ساتھ
اِن لڑکیوں کے بھیس میں پریاں بھی ھیں بہت
مت بیٹھیو اُداس بدن والیوں کے ساتھ
چَھن چَھن کے آ رھی تھی اُس اُجلے بدن کی آنچ
پوشاک تھی سیَاہ مگر جالیوں کے ساتھ
ھمدم نہ ھو تو کیا بھلا پینے کا فائدہ ؟
بیٹھا ھُوں کب سے چائے کی دو پیالیوں کے ساتھ
دُنیا سے بھی گُریز ھے، مَے سے بھی احتراز
میرا نہیں ھے ربط اب اِن سالیوں کے ساتھ
شامِ سیاہ اور شبِ تاریک خُوب ھیں
اچھی گُذر رھی ھے اِنہی کالیوں کے ساتھ
چُومے گی شاھزادی اُسی شہ سوار کو
آئے گا جو گُلوں سے لدی ڈالیوں کے ساتھ
کچّے گھروں کے ساتھ ھیں اُونچی حویلیاں
بدحالیاں ھیں شہر میں خُوشحالیوں کے ساتھ
ھونٹوں پہ ھیں نشان تو گالوں پہ ھیں گُلال
کس مُنہ سے گھر کو جاؤ گے ان لالیوں کے ساتھ ؟
کچھ پتّیاں، ذرا سی مہک اور تھوڑا رنگ
بیٹھا ھُوں اِس اُمید پہ مَیں مالیوں کے ساتھ
فارس ! کبھی تو آئیے درگاہِ عشق میں
مَے  بھی پلائی جائے گی قوّالیوں کے ساتھ
رحمان فارس

Comments