کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی میری بندگی ہے

کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی میری بندگی ہے
یہ سب تمہارا کرم ہے آقاﷺ کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے

کسی کا احسان کیوں اُٹھائیں کسی کو حالات کیوں بتائیں
تمہیں سے مانگیں گے تم ہی دو گے تمہارے در سے ہی لو لگی ہے

تجلّیوں کے کفیل تم ہو مُرادِ قلبِ خلیل تم ہو
خدا کی روشن دلیل تم ہو یہ سب تمہاری ہی روشنی ہے

تمہیں ہو روحِ روانِ ہستی سکوں نظر کا دلوں کی مستی
ہے دوجہاں کی بہار تم سے تمہیں سے پھولوں میں تازگی ہے

شعور و فکر و نظر کے دعوے حدِ تعیّن سے بڑھ نہ پائے
نہ چھو سکے ان بلندیوں کو جہان مقامِ محمدیﷺ ہے

نظر نظر رحمتِ سراپا ادا ادا غیرتِ مسیحا
ضمیرِ مُردہ بھی جی اُٹھے ہیں جدھر تمہاری نظر اُٹھی ہے

عمل کی میرے اساس کیا ہے بَجُز ندامت کے پاس کیا ہے
رہے سلامت تمہاری نسبت مرا تو اک آسرا یہی ہے

عطا کیا مجھکو دردِ اُلفت کہاں تھی یہ پُر خطا کی قسمت
میں اس کرم کے کہاں تھا قابل حضورﷺ کی بندہ پروری ہے

انہی کے در سے خدا ملا ہے انہیں سے اس کا پتہ چلا ہے
وہ آئینہ جو خدا نما ہے جمالِ حُسنِ حضورﷺ ہی ہے

بشیر کہیئے نذیر کہیئے انہیں سراجِ مُنیر کہیئے
جو سر بَسر ہے کلامِ رَبّی وہ میرے آقاﷺ کی زندگی ہے

ثنائے محبوبِ حق کے قرباں سرورِ جاں کا یہی ہے عُنواں
ہر ایک مستی فنا بداماں یہ کیف ہی کیف سرمدی ہے

ہم اپنے اعمال جانتے ہیں ہم اپنی نسبت سے کچھ نہیں ہیں
تمہارے در کی عظیم نسبت متاعِ عظمت بنی ہوئی ہے

یہی ہے خالدؔ اساسِ رحمت یہی ہے خالدؔ بِنائے عظمت
نبیﷺ کا عرفان زندگی ہے نبیﷺ کا عرفان بندگی ہے
------
خالد محمود خالد نقشبندی مجددی

Comments