دوستوں کے حلقے میں ہم وہ کج مقدر ہیں

دوستوں کے حلقے میں ہم وہ کج مقدر ہیں
افسروں میں شاعر ہیں، شاعروں میں افسر ہیں
آندھیاں لپکنے سے، بجلیاں چمکنے سے
کاش تم سمجھ سکتے جو رُتوں کے تیور ہیں
موسموں کی سازش سے کس کو باخبر کیجئے
اب ہمارے شہروں میں سارے لوگ پتھر ہیں
جراتِ بیاں میری، مجھ سے چھین لے یا رب
جن سے میں مُخاطب ہوں، بےحسی کے پیکر ہیں
بات یہ الگ شاید بخت ہو سکندر کا
ورنہ ساتھ پورس کے ہاتھیوں کے لشکر ہیں
دشمنوں سے یہ کہہ دو زحمتِ عداوت کیوں
ہم میں میر صادق ہیں، ہم میں میر جعفر ہیں
جو قصیدہ لکھتے ہیں روز چڑھتے سورج کا
حیف، وہ بزعمِ خود آج کے  سُخن ور ہیں
مرتضیٰ بیگ برلاس

Comments