یہ سب سنان و سپر تیرے نام کرتا ہوں

یہ سب سنان و سپر تیرے نام کرتا ہُوں
میں آج تُجھ پہ محبّت تمام کرتا ہُوں
یہ فرشِ دِل تِرے شایان تو نہیں، لیکن
ذرا ٹھہر کہ کوئی انتظام کرتا ہُوں
میں اِنتظار بہت دیر کر نہیں سکتا
غرُوبِ مہر سے پہلے ہی شام کرتا ہُوں
کوئی پیالہ نہیں اور شام آ پہنچی!
سو تیغِ تیز! تُجھے بے نیام کرتا ہُوں
یہ بات، اُس کو بہت دیر سے ہُوئی معلوُم
کہ،  میں تو صِرف اُسی سے کلام کرتا ہُوں​
ثروت حسین

Comments