تول ، لیکن دیکھ مجھ میں نم اضافی ہے بھئی

تول، لیکن دیکھ ! مجھ میں نم اضافی ہے بھئی
اس کو منہا کر کے لکھ جو وزن صافی ہے بھئی
میں اکیلا ڈھو رہا ہوں بوجھ دہرے ہجر کا
یہ ادھورے عشق کی پوری تلافی ہے بھئی
لفظ، ریشوں کی طرح بُننا ہے شامل خون میں
میرے پرکھوں کا ہنر قالین بافی ہے بھئی
اس قدر رو، جس قدر بنتا ہے غم کا اصل زر
سود تو ویسے بھی مذہب کے منافی ہے بھئی
آدمی کے ساتھ کیا کرتی ہے کم بخت آگہی
آئینہ دیکھا ابھی، توبہ! معافی ہے بھئی
اتنی وحشت جذب کرتے سینکڑوں لگ جائیں گے
ہاں! اگر مجھ سا ہو تو اک آدھ کافی ہے بھئی
وہ زیادہ سے زیادہ کیا کرے گا، دیکھ لوں
تجرباتی قسم کی وعدہ خلافی ہے بھئی

عمیر نجمی

Comments