ڈر تو مجھے کس کا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

ڈر تو مُجھے کِس کا ہے کہ مَیں کُچھ نہیں کہتا
پر حال یہ افشا ہے کہ مَیں کُچھ نہیں کہتا
ناصِح یہ گِلہ کیا ہے کہ مَیں کُچھ نہیں کہتا
تُو کب مِری سُنتا ہے کہ مَیں کُچھ نہیں کہتا
کب پاس پھٹکنے دُوں رقیبوں کو تُمھارے
پر پاس تُمھارا ہے کہ مَیں کُچھ نہیں کہتا
کیا کیا نہ کہے غیر اگر بات نہ پُوچھو
یہ حوصلہ میرا ہے کہ مَیں کُچھ نہیں کہتا
چُپکےسے تِرے مِلنے کا گھر والوں میں تیرے
اِس واسطے چرچا ہے کہ مَیں کُچھ نہیں کہتا
کُچھ سُن کے جو مَیں چُپ ہُوں تو تُم کہتے ہو بولو
سمجھو تو یہ تھوڑا ہے کہ مَیں کُچھ نہیں کہتا
مومنؔ بَخُدا سِحر بیانی کا جبھی تک
ہر ایک دعویٰ ہے کہ مَیں کُچھ نہیں کہتا

Comments