جہان بھر کی تمام آنکھیں نچوڑ کر جتنا نم بنے گا

جہان بھر کی تمام آنکھیں نچوڑ کر جتنا نم بنے گا
یہ کُل مِلا کر بھی ہجر کی رات میرے گِریے سے کم بنے گا
میں دشت ہوں یہ مغالطہ ہے نہ شاعرانہ مبالغہ ہے
مِرے بدن پر کہیں قدم رکھ کے دیکھ  نقشِ قدم بنے گا
ہمارا لاشہ بہاو ورنہ لحَــد مقدّس مزار ہو گی
یہ سرخ کُرتا جلاؤ ورنہ' بغاوتوں کا علَم بنے گا
تو کیوں نہ ہم پانچ سات دن تک مزید سوچیں بنانے سے قبل
مِری چَھٹی حِس بتا رہی ہے، یہ رشتہ ٹوٹے گا، غم بنے گا
مجھ ایسے لوگوں کا ٹیڑھ پَن قدرتی ہے' سو اعتراض کیسا؟
شدید نم خاک سے جو پیکر بنے گا' یہ طے ہے' خم بنے گا
سنا ہوا ہے ۔۔۔ جہاں میں بے کار کچھ نہیں ہے' سو جی رہے ہیں
بنا ہوا ہے یقیں کہ اِس رایگانی سے کچھ اہَــم بنے گا
کہ شاہ زادے کی عادتیں دیکھ کر سبھی اِس پہ متّفق ہیں
یہ جوں ہی حاکِم بنا، محَل کا وسیع رقبہ حرم بنے گا
میں ایک ترتیب سے لگاتا رہا ہوں اب تک سکوت اپنا
صدا کے وقفے نکال' اِس کو شروع سے سُن، ردھم بنے گا
سفید رومال جب کبوتر نہیں بنا تو وہ شعبدہ باز
پلٹنے والوں سے کہہ رہا تھا، رکو ! خدا کی قسَم ! بنے گا

عمیر نجمی

Comments