میں کہاں ہوں کچھ بتا دے زندگی اے زندگی

میں کہاں ہوں کچھ بتا دے زندگی اے زندگی!
پھر صدا اپنی سنا دے زندگی اے زندگی!
سو گئے اک ایک کر کے خانۂ دل کے چراغ
ان چراغوں کو جگا دے زندگی اے زندگی!
وہ بساط شعر و نغمہ رت جگے وہ چہچہے
پھر وہی محفل سجا دے زندگی اے زندگی!
جس کے ہر قطرے سے رگ رگ میں مچلتا تھا لہو
پھر وہی اک شے پلا دے زندگی اے زندگی!
اب تو یاد آتا نہیں کیسا تھا اپنا رنگ روپ
پھر مری صورت دکھا دے زندگی اے زندگی!
ایک مدت ہو گئی روٹھا ہوں اپنے آپ سے
پھر مجھے مجھ سے ملا دے زندگی اے زندگی!
جانے برگشتہ ہے کیوں مجھ سے زمانے کی ہوا
اپنے دامن کی ہوا دے زندگی اے زندگی!
رچ گیا ہے میری نس نس میں مری راتوں کا زہر
میرے سورج کو بلا دے زندگی اے زندگی!

خلیل الرحمان اعظمی

Comments