آج مہر و وفا کو بھول گئے

آج مہر و وفا کو بھول گئے
دین کو اور خدا کو بھول گئے

کیسی بدلی ہے زندگی کی قبا
لوگ شرم و حیا کو بھول گئے

کر رہے ہیں گناہ شام و سحر
کیوں یہ وقتِ قضا کو بھول گئے

ہر نفس ہیں لہو کی برساتیں
ہم تو خوش کن فضا کو بھول گئے

رابطہ تجھ سے کچھ تو تھا اے زیست
سو تیری ہر خطا کو بھول گئے

سیما گوہر

Comments