قدم قدم پہ ایسے روکتا ہے دل

قدم قدم پہ ایسے روکتا ہے دل
کبھی کبھی تو لگتا ہے خدا ہے دل
دماغ تک کبھی صدا نہیں گئی
عجیب طرز کا کوئی خلا ہے دل
مرے مقابلے پہ کس کو لاؤ گے؟
مرے سوا کسی کو مانتا ہے دل؟
ہے بے دلی کے باوجود خوش دلی
نہ چاہ کر بھی کچھ تو چاہتا ہے دل
کہیں سے کوئی یاد ابھرنے لگتی ہے
کسک کی وادیوں میں ڈوبتا ہے دل
تمہارے بعد کا تو خیر کیا کہیں
تمہارے ساتھ بھی بہت دکھا ہے دل
ہم اپنی اپنی راہ چل دیے مگر
عجیب ہے وہیں رکا ہوا ہے دل
فریحہ نقوی

Comments