اس ڈر سے اشارہ نہ کیا ہونٹ نہ کھولے

اس ڈر سے اشارہ نہ کیا ہونٹ نہ کھولے
دیکھے کہ نہ دیکھے کوئی بولے کہ نہ بولے

پتھر کی طرح تم نے مرا سوگ منایا
دامن نہ کبھی چاک کیا بال نہ کھولے

میں نے سر گرداب کئی بار پکارا
ساحل سے مگر لوگ بڑی دیر سے بولے

میں عالم تنہائی میں نکلا ہوں سفر پر
پھر گردش ایام کہیں ساتھ نہ ہو لے

ہم کہنہ روایات کے مجرم ہیں کہ ہم نے
انساں کبھی سونے کی ترازو میں نہ تولے

پھر رامؔ یہاں چپ کو بہت دیر لگے گی
جی کھول کے ہنس لے ابھی جی کھول کے رو لے

رام ریاض

Comments