تیرے لب دیکھنے کی عادت ہے

تیرے لب دیکھنے کی عادت ہے
ورنہ کب دیکھنے کی عادت ہے
صبح دم ماں کو دیکھتا ہوں میں
مجھ کو رب دیکھنے کی عادت ہے
ایک صورت نظر میں رہتی ہے
ایک چھب دیکھنے کی عادت ہے
آخری سین تک چلے گی فلم
مجھ کو سب دیکھنے کی عادت ہے
رت جگا عارضہ نہیں لیکن
ماہِ شب دیکھنے کی عادت ہے
دیکھے بن کوئی رہ نہیں سکتا
کیا عجب دیکھنے کی عادت ہے
ہم طلب گارِ وصل تھوڑی ہیں
بے طلب دیکھنے کی عادت ہے
عشق مت جانیے کہ ان کو بھی
بے سبب دیکھنے کی عادت ہے
ایسے لگتا ہے دیکھتے ہی نہیں
وہ غضب دیکھنے کی عادت ہے
کون پامالِ خوش نگاہ ہوا
ان کو کب دیکھنے کی عادت ہے

آزاد حسین آزاد

Comments