چل رہی ہیں چال آنکھیں

چل رہی ہیں چال آنکھیں
اُس کی بے مثال آنکھیں

لے کے پھر رہا ہے وہ
شہر میں کمال آنکھیں

بھولتیں نہیں مجھ کو
اب بھی پُر ملال آنکھیں

کر رہی ہیں زخموں کا
کب سے اندمال آنکھیں

دیکھ دیکھ راہوں کو
ہو گئیں نڈھال آنکھیں

خود جواب تھیں لیکن
بن گئیں سوال آنکھیں

دیکھ! میری آنکھوں میں
اس طرح نہ ڈال آنکھیں

اے خدا رہیں قائم
اُس کی لازوال، آنکھیں

زین شکیل

Comments