کون آنکھوں میں ڈال کر آنکھیں

کون آنکھوں میں ڈال کر آنکھیں
لے گیا ہے نکال کر آنکھیں

تم بہت دیر بعد لوٹے ہو
کون رکھتا سنبھال کر آنکھیں

میں تری دسترس میں ہوں اب بھی
یوں نہ رو رو کے لال کر آنکھیں

لوٹ کے گھر کو آ گئے واپس
تیرے رستوں پہ ڈال کر آنکھیں

چاہے جتنا تباہ کر مجھ کو
چاہے جتنی نڈھال کر آنکھیں

آج اندھوں کے شہر سے آخر
آ گیا ہوں اچھال کر آنکھیں

زین شکیل

Comments