اے اندھیرے دیکھ لے منہ تیرا کالا ہو گیا

اے اندھیرے دیکھ لے منہ تیرا کالا ہو گیا
ماں نے آنکھیں کھول دیں گھر میں اجالا ہو گیا
رائی کے دانے برابر بھی نہ تھا جس کا وجود
نفرتوں کے بیچ رہ کر وہ ہمالا ہو  گیا
ایک آنگن کی طرح یہ شہر تھا کل تک مگر
نفرتوں میں  ٹوٹ کر موتی کی مالا ہو گیا
شہر کو جنگل بنا دینے میں جو مشہور تھا
آج کل سنتے ہیں وہ اللّٰه والا ہو  گیا
ہم غریبوں میں چلے آئے بہت اچھا کیا
آج تھوڑی دیر کو گھر میں اجالا ہو گیا

منور رانا

Comments