ملاحوں کا تو بس دانہ پانی ہے

ملاحوں کا تو بس دانہ پانی ہے
کشتی بھی اس کی ہے جس کا پانی ہے
اس دریا کو ڈوب کے سننا پڑتا ہے
آوازوں سے ملتا جلتا پانی ہے
تیرے میرے کھیتوں کا یارانہ ہے
اور اک ہم ہیں اپنا جھگڑا پانی ہے
بڑی نہیں ہے ورنہ موج سمندر سے
اس کی خوبی یہ ہے چلتا پانی ہے
پیاس کی پیدائش تو کل کا قصہ ہے
اس دھرتی کا پہلا بیٹا پانی ہے
سیم ذدہ گھر میں بھی کتنا پیاسا ہوں
دیواروں کے اندر کتنا پانی ہے
رونے والے نے تاخیر سے کام لیا
لگتا ہے تالاب میں پچھلا پانی ہے

اظہر فراغ

Comments