فقیر موجی خراب حالوں کا کیا بنے گا

فقیر موجی خراب حالوں کا کیا بنے گا
یہ عشق کرتی اداس نسلوں کا کیا بنے گا
ہمارے پرکھوں نے ہم سے بہتر گزار لی ہے
میں سوچتا ہوں ہمارے بچوں کا کیا بنے گا
ہمارے جسموں کا خاک ہونا تو ٹھیک ہے پر
تمہاری آنکھوں تمہارے ہونٹوں کا کیا بنے گا
ہمیں تو رونے میں کوئی دقت نہیں ہے لیکن
وہ پوچھنا تھا کہ رونے والوں کا کیا بنے گا
مذاق اڑاتے ہیں لوگ فرضی کہانیوں کا
کہ سیدھے سادے سے ان بزرگوں کا کیا بنے گا
تلاش کرتی ہیں اس بدن کی بشارتوں کو
حقیر سوچوں حریص بانہوں کا کیا بنے گا
وہ حسن ایسے ہی خرچ ہوتا رہا تو ساحر
ہماری نظموں ہماری غزلوں کا کیا بنے گا

جہانزیب ساحر

Comments