ورنہ زخمی کوئی رہگیر نہیں ہو سکتا

ورنہ زخمی کوئی رہگیر نہیں ہو سکتا
اُس کماں دار کا یہ تیر نہیں ہو سکتا
سایہ داری کی روایت کا اگر پاس رکھیں
پھر کھجوروں کا تو شہتیر نہیں ہوسکتا
دفن ہیں ہاتھ ہمارے اسی ملبے میں کہیں
یہ خرابہ کبھی تعمیر نہیں ہوسکتا
کیا ستم ہے کہ بچھڑ کر ترا پھر سے ملنا
وجہ ء تبدیلی ء تقدیر نہیں ہوسکتا
ایسی پیوست ہیں پیروں میں یہ کڑیاں کہ فراغ
کوئی بھی شاملِ زنجیر نہیں ہوسکتا

اظہر فراغ

Comments