ان کے جلووں نے عجب رنگ جما رکھا ہے
اُن کے جلووں نے عجب رنگ جما رکھّا ہے
بزمِ کونین کو دیوانہ بنا رکھّا ہے
نبض ساکت ہوئی دَم کھِچ کے لبوں پر آیا
اب جو آؤ بھی تو بیمار میں کیا رکھّا ہے
شاید آ پہچیں دمِ نزع بالیں پہ میری
ملک الموت کو باتوں میں لگا رکھّا ہے
اب تو پردے سے نکل چاند سی صورت والے !
شبِ فرقت نے اک اندھیر مچا رکھّا ہے
تیرے اندازِ نظر دیکھنے آ جاتا ہوں
ورنہ میرے لئے میخانے میں کیا رکھّا ہے
آئینہ حُسن میں تحلیل نہ ہو جائے کہیں
تیری تصویر کو سینے سے لگا رکھّا ہے
تیرے قُرباں ، تری اُس یاد کے لمحے کے نثار
جس نے شب بھر مجھے مصروف دُعا رکھّا ہے
کیا نصیرؔ آنکھ اُٹھے ساغر و مینا کی طرف
اُن کی آنکھوں نے مجھے مست بنا رکھّا ہے
پیر سید نصیرالدین نصیرؔ گیلانیؒ
Comments
Post a Comment