خود پر نہ اب زمانے کو طاری کریں گے ہم
خود پر نہ اب زمانے کو طاری کریں گے ہم
یعنی بس اپنے آپ سے یاری کریں گے ہم
احسان اپنے غم پہ یہ بھاری کریں گے ہم
آنکھوں سے چار اشکوں کو جاری کریں گے ہم
لیکن اتار پائے نہ سر سے اسے کبھی
سوچا تو تھا انا پہ سواری کریں گے ہم
موجوں کو گنتے گنتے گزر جائے گا یہ دن
رات آئے گی تو نجم شماری کریں گے ہم
اڑنے لگیں گے پھولوں کے چہرے سے سارے رنگ
باغوں میں جب بھی بات تمہاری کریں گے ہم
ترک ِ تعلقات حقیقت سہی، مگر
خوابوں سے کیسے آنکھوں کو عاری کریں گے ہم
راجیش ریڈی
Comments
Post a Comment