قصد

قصد
بچپن کے دن
شاید۔۔!!
میں اب بھول گیا ہوں
جب میں۔۔
بے بس اور لاچار بہت تھا
دو پیروں کے ہوتے بھی
چلنے سے قاصر تھا
لیکن پھر۔۔۔
میرے جسمِ نازک کو
اس نے ہاتھوں میں تھام لیا
مجھ کو مستحکم کرتے کرتے
وہ خود کو شاید بھول گیا
اس کی اپنی بھی ہستی ہے
اس کو بھی قائم رہنا ہے
بلآخر وہ
چلتے چلتے جھک جاتا ہے
بوسیدہ سی حالت میں
راہ تکتا ہے اک اپنے کی
جو اس کی جھکتی ہستی کو
مضبوطی سے تھامے
اور ۔۔۔
چاہت کا اظہار کرے
اور اس کے ساتھ رہے ایسے
جیسے سایہ ساتھ میں رہتا ہے۔۔
محسوس نہ ہونے دے اس کو
وہ عمر رسیدہ ہو بیٹھا۔۔
لیکن ۔۔۔
اب یہ مجھ پر لازم ھے
اس عمر رسیدہ ساتھی کےہر پل
ساتھ رہوں
اور ۔۔۔
میں اس کی کمزوری
محسوس نہ ہونے دوں اس کو
بلکہ یہ محسوس کرواؤں
وہ اعصابِ قوی کا مالک ہےاور
آج بھی مجھ سےطاقتور ہے
آج بھی اُس کادن
بالکل ویسا ہے
جیسا اس کا کل گزرا تھا
رانا مجاہد ننکانوی

Comments