تمہی کو ہم نے چاہا تھا تمہی ملتے تو اچھا تھا

جہاں پھولوں کو کھلنا تھا وہیں کھلتے تو اچھا تھا
تمہی کو ہم نے چاہا تھا تمہی ملتے تو اچھا تھا

تمہیں تو دکھ ہی ملنا تھے ، تمہی نے صبر کھینچا تھا
تمہارے لب کسی لمحے اگر ہلتے تو اچھا تھا

بڑی مشکل تھی دشمن بھی مری خاطر وہاں پہنچے
بَلا سے زخم بڑھ جاتے نہ یوں سلتے تو اچھا تھا

کٹی ہے سعد کی تم بن مگر اتنی سی ہے دل میں
اگر آتے تو اچھا تھا ، اگر ملتے تو اچھا تھا
سعد اللہ شاہ

Comments