بڑی حسیں روایت سے تعلق ہے

بڑی حسیں روایت سے تعلق ہے
سبو سے، مے سے، خرابات سے تعلق ہے
حضور! دخل کوئی بے سبب نہیں دیتا
حضور! میرا ہر اک بات سے تعلق ہے
شکست توبہ کی ضد ہے تو کھول دو گیسو
شکست توبہ کا برسات سے تعلق ہے
دیار ہوش میں ہو یا حریم مستی میں
ہمیں تو ان کی ملاقات سے تعلق ہے
یہ ناز ہے کہ تری آرزو میں جیتے ہیں
یہ فخر ہے کہ تری ذات سے تعلق ہے
تعلقات کی غارت گری کا حال نہ پوچھ
کہ دن کے نور کا بھی رات سے تعلق ہے
عدم حیات کی ہر قیمتی مسرت کا
خیال سے نہیں جذبات سے تعلق ہے
شاعرِ خرابات
عبدالحمید عدمؔ

Comments