خواب کے روپ میں نہیں ، اشک میں ڈھل کے آؤں گا 

خواب کے روپ میں نہیں ، اشک میں ڈھل کے آؤں گا 
اب کے مَیں تیری آںکھ میں بھیس بدل کے آؤں گا ۔۔!!

شعلوں بھرا سفر سہی ، آگ کی رھگذر سہی 
آپ بلائیں گے تو مَیں آگ پہ چل کے آؤں گا

رنگ کِھلے ھیں شام کے اور ترے پیام کے ۔۔۔۔۔۔ !!
تھوڑا سا جھوم جھام کے ، تھوڑا سنبھل کے آؤں گا

ھوں گی تمہارے ضبط کی ساری فصیلیں منہدم 
روک نہیں سکو گے تم ، ایسے مچل کے آؤں گا

ذات کا سنگ ھوں ، سو ھوں صبر کی آگ میں ابھی
شیشہِ عشق میں تو مَیں سارا پگھل کے آؤں گا ۔۔۔۔ !!
(رحمان فارس)

Comments