اب گناہ و ثواب بِکتے ہیں 

اب گناہ و ثواب بِکتے ہیں 
مان لیجے جناب بِکتے ہیں

میری آنکھوں سے آ کے لیجاؤ
ان دکانوں پہ خواب بِکتے ہیں

پہلے پہلے غَریب بِکتے تھے
اب تو عِزت مآب بِکتے ہیں

بے ضَمیروں کی راج نِیتی میں
جاہ و منصب خطاب بِکتے ہیں

شیخ،واعظ ،وزیر اور شاعر
سب یہاں پر جَناب بِکتے ہیں

دَور تھا اِنقلاب آتے تھے
آج کل انقلاب بِکتے ہیں

دِل کی باتیں حبیب جُھوٹی ہیں
دِل بھی خانہ خراب بِکتے ہیں

کلام ملک حبیب

Comments

  1. محترم ـ اس غزل کو اکثر لوگ اپنے فیس بک پر حبیب جالب کے نام سے منسوب کر رہے ہیں ـ مہربانی فرماکر اس کی وضاحت فرمادیں .. شکریہ

    ReplyDelete

Post a Comment