رکھا ہے دل میں اگر پاس بھی بلاؤ ہمیں 

رکھا ہے دل میں اگر پاس بھی بلاؤ ہمیں 
یقین پیار کا اپنے ۔۔۔۔۔ ذرا دلاؤ ہمیں
تم اُس کے ناز ونزاکت کی خاکِ پا بھی نہیں 
گلابو اتنا بھی اِترا کے مت دکھاؤ ہمیں
دکھا رہے ہو جو تم دور سے ریاض ِ ارم 
ثمر بھی باغ کے اپنے ذرا چکھاؤ ہمیں
اُداس کس لئے بیٹھے ہو میرے دل کے مکین 
رجھاؤ ، مسکراؤ ، آؤ ، چھیڑ جاؤ ہمیں
میں کھو گیا ہوں کسی کی کنواری آنکھوں میں 
جہاں کی گردِشو کچھ دیر بُھول جاؤ ہمیں
معنی عشق کے سمجھو تو زلیخا سے ملو 
جو ساؔز بھائی ہو یوسف کے بَیچ کھاؤ ہمیں
سازؔ دہلوی

Comments