ہوا ہے مہرباں وو مُو کمر آہستہ آہستہ

سراج اورنگ آبادی
ہوا ہے مہرباں وو مُو کمر آہستہ آہستہ
کیا مجھ آہ نے شاید اثر آہستہ آہستہ
کیا ہے مسکراکر بات مثلِ پھول گل روئے
نہالِ عشق نے لایا ثمر آہستہ آہستہ
طفیلِ سوزشِ منزلِ جاناں کوں پہنچا ہوں
ہوئی ہے آہ میرا راہبر آہستہ آہستہ
گلی میں اس پری رو کی کیا ہے عزم اوڑنے کا
نکالا مرغِ دل نے بال و پر آہستہ آہستہ
مرے حالِ پریشاں کی حقیقت کو سنا جاکر
صبا کوچے میں گل روکے گزر آہستہ آہستہ

Comments